Ø+ضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ

بچے Ú©ÛŒ ولادت پرگھٹی دینا والدین Ú©ÛŒ ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔عام طور پر شہد یا کھجور یا کوئی اور چیز ڈال دی جاتی ہے ØŒØ+ضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ Ø+ضرات صØ+ابہ Ø“Ú©Û’ ہاں جب بچے پیدا ہوتے تو رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ خدمت میں Ø+اضر ہوتے اور اللہ Ú©Û’ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے Ú¯Ú¾Ù¹ÛŒ ڈلوائی جاتی۔ Ø+ضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سیدنا Ø+ضرت عباس رضی اللہ عنہ Ú©Û’ بیٹے ہیں جب یہ پیدا ہوئے تو Ø+ضرت عباس رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ چچا ہیں اپنے اس بیٹے Ú©ÙˆØ+ضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ خدمت میں Ù„Û’ کر Ø+اضر ہوئے ،اللہ Ú©Û’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ اپنا لعاب مبارک انکے منہ میں ڈال دیا اور دعادی
{ اَللّٰہُمَّ عَلِّمْہُ الْقُرْآن۔ اَللّٰہُمَّ وَفَقِّھْہُّ فِیْ الدِّیْن۔ }
مفہوم: اللہ اس بچے کو قرآن کا علم دینا اور اسکو دین کی سمجھ دینا
اللہ Ù†Û’ اپنے نبی Ú©ÛŒ اس دعا Ú©Ùˆ قبول فرمایا، اسی وجہ سے Ø+ضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ چھوٹے سے بچے تھے یعنی دس بارہ سال Ú©Û’ بچے تھے تو سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ جیسے Ø+ضرات ان Ú©Ùˆ اپنی مجلس میں اپنے ساتھ رکھتے ،بڑی بڑی عمر والے Ø+ضرات موجود ہوتے Ø+ضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ Ú©Ùˆ بڑی اہمیت Ø+اصل ہوتی یہ اللہ Ú©Û’ پاک نبی صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ دعا کا اثر تھا کہ قرآن مجیدکو سمجھنے کاا للہ تعالیٰ Ù†Û’ انکو وہ شرف عطاء کیا کہ جن باتوں کا جواب بڑے بڑے Ø+ضرات نہیں دے سکتے تھے ان باتوں کا جواب Ø+ضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بڑی آسانی سے دے دیا کرتے تھے۔